اسلام آباد (مدثرعلی رانا)عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت کی پیمائش کے پیمانے کو تبدیل کرتے ہوئے نئی حدود متعین کردیں،پاکستان سمیت لوئر مڈل انکم ممالک کیلئے غربت کی یومیہ آمدن کی حد 3.65 ڈالر سے بڑھا کر 4.20 ڈالر مقرر کی گئی ہے جس کے تحت پاکستان میں یومیہ 1200 روپے سے کم کمانے والے افراد اب غریب تصور ہوں گے۔
ملک میں غربت کی شکار آبادی 39.8 سے بڑھ کر 44.7 فیصد ہو گئی جبکہ اپر مڈل انکم ممالک میں غربت جانچنے کیلئے یومیہ فی کس آمدن(6.85 سے بڑھا کر 8.30 ڈالر ) کاپیمانہ پاکستان پرلاگو کیا جائے تو اس کے مطابق پاکستان کی 88.4 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے ۔ بریفنگ کے دوران عالمی بینک حکام کا کہنا تھا عالمی بینک کے نئے پیمانے کے مطابق پاکستان میں غربت کی شکار آبادی 39.8 سے بڑھ کر 44.7 فیصد ہو گئی ہے ، 10 کروڑ 79 لاکھ 50 ہزار پاکستانی غربت کا شکار ہیں۔ پاکستان سمیت لوئر مڈل انکم ممالک میں یومیہ آمدن کی حد 4.20 ڈالر مقرر کی گئی ہے ، اس سے پہلے یومیہ 3.65 ڈالر سے کم کمانے والے خط غربت میں آتے تھے ۔ نئے طریقہ کے مطابق پاکستان کی آبادی میں غربت کی شرح بڑھی ہے مگرطریقہ بدلنے سے لوگوں کے معیار زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
حکام کے مطابق حکومت نے تاحال نئی مردم شماری کے نتائج فراہم نہیں کیے اور غربت جانچے کیلئے نئی مردم شماری کا ڈیٹا میسر نہیں بلکہ 2018-19 کا پرانا ریکارڈ استعمال ہوا ہے ۔ عالمی بینک نے انتہائی غربت کا پتہ لگانے کیلئے یومیہ آمدن کی حد 3 ڈالر فی کس مقرر کی ہے اورنئے پیمانے کے مطابق پاکستان کی 16.5 فیصد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے ۔کم آمدن والے ملکوں کیلئے غربت جانچنے کا معیار 2.15 ڈالر سے بڑھا کر 3 ڈالر کر دیا گیا ہے ۔ اپر مڈل انکم ممالک میں غربت جانچنے کیلئے آمدن 6.85 سے بڑھا کر 8.30 ڈالر یومیہ مقرر کی گئی ہے ، اس پیمانے کے مطابق پاکستان کی 88.4 فیصد آبادی اس حد سے نیچے ہے ۔ وزارت منصوبہ بندی کے مطابق آئندہ 5 برسوں میں غربت کی شرح کو کم کر کے 12 فیصد تک لایا جائے گااور بے روزگاری کی شرح کو آبادی کے 5 فیصد تک محدود کر دیا جائے گا۔






